Tarawih Salah for Women

Question:

Please advise on the correct procedure of reading Tarawih at home (for women). How many rakats snd how should it be prayed? Also for those of us who have not memorised the Quran…do we resd the rakats of tarawih as we do our normal salah?

Answer:

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

Taraweeh is sunnat e muakkadah (an emphasized sunnah). It is compulsory to fulfil a sunnat e muakkadah.

If one does not fulfil a sunnat e muakkadah act, he will be sinful. Taraweeh is sunnat e muakkadah on woman as well. [i]

Taraweeh is twenty rakats in unit of two rakats. Twenty rakats will be performed in ten units of two rakats.

If a woman is a hafidhah, then she must try to read the whole Quran/khatam in her taraweeh salah individually.[ii] [iii] [iv]

If a woman is not a hafidhah then she may recite any portion of the Quran she knows.

And Allah Ta’āla Knows Best

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.


[i]  امداد الفتاوی جدید ۔ جدید مطول حاشیہ شبیر احمد القاسمی جلد 2، ص۳۵۷، ۳۵۸ (مؤلف : حضرت مولانا مفتی شبیر احمد القاسمی صاحب)

تراویح کی نماز عورت و مرد دونوں پرسنت مؤکدہ ہے

[ii]  فتح القدير (2/ 193)

ما في أبي داود وصحيح ابن خزيمة { صلاة المرأة في بيتها أفضل من صلاتها في حجرتها ، وصلاتها في مخدعها أفضل من صلاتها في بيتها } يعني الخزانة التي تكون في البيت .

وروى ابن خزيمة عنه صلى الله عليه وسلم { إن أحب صلاة المرأة إلى الله في أشد مكان في بيتها ظلمة } وفي حديث له ولابن حبان { هو أقرب ما تكون من وجه ربها وهي في قعر بيتها } ومعلوم أن المخدع لا يسع الجماعة ، وكذا قعر بيتها وأشده ظلمة .

الدر المختار للحصفكي (1/ 609)

(و) يكره تحريما (جماعة النساء) ولو في التراويح في غير صلاة جنازة (لانها لم تشرع مكررة) فلو انفردن تفوتهن بفراغ إحداهن، ولو أمت فيها رجالا لا تعاد لسقوط الفرض بصلاتها إلا إذا استخلفها الامام وخلفه رجال ونساء فتفسد صلاة الكل (فإن فعلن تقف الامام وسطهن) فلوقدمت أثمت إلا الخنثى فيتقدمهن (كالعراة) فيتوسطهم إمامهم.

[iii] Hanafi school of thought: If a lady leads the salâh of a purely female congregation, then salâh will be correct. However, it is makrooh tahrimi for women to form their own congregation. (Hidayah vl.1,pg.305; Bada’i-us Sanai vl.1,pg.157) For more details, see #18169 and # 15040 .

[iv]  فتاوی قاسمیہ جلد 8، ص۴۰۹، ۴۱۰

عورت کا نماز تراویح پڑھانا

الجواب وباللّٰہ التوفیق: حافظہ عورت اپنا قرآن یاد رکھنے کی غرض سے اگر تراویح میں سنانا چاہے، تو اس کے لئے اس بات کی گنجائش ہے کہ وہ اپنے گھر میں اپنے ہی گھر کی عورتوں کو تراویح میں قرآن سنائے گرچہ یہ بھی خلاف اولیٰ ہے؛ لیکن قرآن یاد رکھنے کی غرض سے گھر کی عورتوں کو سنانے کی گنجائش ہے۔ اور گھر والوں کے علاوہ دیگر گھروں یا محلوں کی خواتین کا اجتماع نہ ہونا چاہئے؛ کیوں کہ دیگر گھروں کی عورتوں کے اجتماع سے فتنہ وغیرہ کا اندیشہ ہے، اور اس طرح کی عورتوں کی جماعت میں عورت صف کے درمیان کھڑے ہوکر اتنی آواز کے ساتھ قراء ت کرے گی کہ اس کی آواز جماعت میں شریک عورتوں کے کانوں تک پہنچے اور در ودیوار کے کانوں تک نہ پہنچے۔
عن عائشۃ أم المؤمنین -رضي اﷲ عنہا- أنہا کانت تؤم النساء في شہر رمضان، فتقوم وسطا، قال محمد: لا یعجبنا أن تؤم المرأۃ، فإن فعلت قامت في وسط الصف مع النساء کما فعلت عائشۃ -رضي اﷲ تعالیٰ عنہا- وہو قول أبي حنیفۃ رحمہ اﷲ۔ (کتاب الآثار، باب المرأۃ تؤم النساء، وکیف تجلس في الصلاۃ؟ کراچی ۱/ ۲۰۸، رقم: ۲۱۷)

فتاوی قاسمیہ جلد 7، ص۳۱۲، ۳۱۳

حافظہ عورت کا تراویح کی نماز باجماعت پڑھانا
سوال ]۲۶۶۳[: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: کہ ایک عورت حافظ قرآن ہے تو وہ قرآن یاد رکھنے کی غرض سے رمضان المبارک میں تراویح کی جماعت کر سکتی ہے یا نہیں؟جبکہ مقتدی صرف عورتیں ہوں اور وہاں کوئی مرد موجود نہ ہو۔
(۲) اگر جماعت کرلی تو قرأت بلند آواز سے کرسکتی ہے یانہیں؟ بلند آواز سے قرأت کرنے کی صورت میں نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
(۳) اگر نماز فاسد ہوجاتی ہے تو پڑھی گئی تراویح کی قضا لازم ہے یا نہیں؟
المستفتی: مشرف خاں، بہرائچ (یوپی)
باسمہ سبحانہ تعالیٰ
الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱) ایسی صورت میں نماز تراریح مکروہ ہوجائے گی بعد میں لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ویکرہ للنساء أن یصلین وحدہن الجماعۃ الخ (ہدایہ، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، اشرفی دیوبند ۱/۱۲۳)
عن عائشۃ-رضي الله عنہا- أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم، قال: لاخیر في جماعۃ النساء إلا في مسجد جماعۃ۔ (المعجم الأوسط، دارالفکر ۶/۴۴۸، رقم:۹۳۵۹، مسند أحمد بن حنبل ۶/۶۷، رقم:۲۴۸۸۰، ۶/۱۵۴، رقم:۲۵۷۲۸)
(۲) راجح قول کے مطابق نماز اگرچہ فاسد نہیں ہوتی ہے؛ لیکن پھر بھی آواز اتنی بلند نہ کرے جس سے باہر مردوں کو سنائی دے اور ایسی صورت میں نماز کراہت کے ساتھ صحیح ہوجائے گی۔ (مستفاد: فتاوی خلیلیہ ۱؍۲۵)
ولا نجیزلہن رفع أصواتہن، ولاتمطیطہا، ولاتلینہا، وتقطیعہا لما في ذلک من استمالۃ الرجال إلیہن وتحریک الشہوات منہم۔ (منحۃ الخالق، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، زکریا ۱/۴۷۱، کوئٹہ ۱/۲۷۰، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، دارالکتاب دیوبند ۱/۲۴۲، شامي، کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ، مطلب في العورۃ، کراچي۱/۴۰۶،زکریا ۲/۷۹)
(۳) نماز فاسد نہیں ہوئی۔

 فقط والله سبحانہ وتعالیٰ اعلم

Leave Yours +

No Comments

Leave a Reply

* Required Fields.
Your email will not be published.