Living separately for a long period of time, will Talaq take place?

Question:

My husband and I have not lived together or spoken to each other for 4 years, he didn’t make talaq at all and i didn’t ask for khula, i want to know if we are still halal to each other or are we divorced after this long separation, we are not young and we have not remarried.
Jazak Allahu khairan

Answer: 

As-salāmu ‘alaykum wa-rahmatullāhi wa-barakātuh.

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful.

Sister in Islam,

In principle, a mere separation between a married couple for any period of time does not invalidate the Nikah unless:

  • The husband issues a divorce
  • Khul’ah takes place (financial settlement in return for a divorce)
  • Faskh- The Qaadi(Islamic judge) terminates the marriage.
  • Ilaa (A vow to abstain from conjugal relationship for four months)
  • Dhihaar (Maternal comparison)
  • Li’aan – (Spouses incurring the wrath of Allah)

Accordingly, in the enquired situation, the Nikah is intact. It is permissible for  you to stay together with your husband. [1]

 

And Allah Ta’ala Knows Best

Checked and Approved by,
Mufti Ebrahim Desai.

__________________________ 

[1] الهداية شرح البداية (2/ 12)

ولأن الامتناع عن قربانها في أكثر المدة بلا مانع وبمثلة لا يثبت حكم الطلاق فيه

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 230)

[ركن الطلاق]

(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي.

(3/255)الفتاوى التاتارخانية

في شرح الطحاوى:الاصل ان الطلاق انما يقع لوجود لفظ الايقاع من مخاطب في ملكه.

فتاوی قاسمیہ(463/14)

محض جدا رہنے سے نکاح ختم نہیں ہوتا

کتاب النوازل (189/9)

سوال (۱۲۳): کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں

کہ میاں بیوی کے درمیان چھ سات سال پہلے جدائیگی ہوئی ہے، اور یہ جدائیگی نے طلاق کی وجہ

سے ہے، اور نہ کی دوسری وجہ سے ان سے ایک پیٹی بھی ہے، اب وہ دونوں ایک ساتھ ازدواجی زندگی

گزارنا چاہتے ہیں اس کی کیا صورت ہوگی اورتنی مدت تک کی چدائیگی سے انکار ختم ہو جاتا ہے؟

باسمہ سبحان تعالی

الجواب وبالله التوفيق: طلاق یا تفریق شری کے بغیر میاں بیوی کے محض الگ

رہنے سے ان دونوں کے درمیان رشتہ نکاح ختم نہیں ہوتا اور کتنی ہی مدت تک الگ رہے ہوں،

لہاذا مسؤلہ صورت میں اگر مذکورہ میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے، اسی کے

لئے کسی نے نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔

کتاب النوازل (187/9)

سوال (۱۳۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں

کہ میں ایک عورت ہوں جس کو طلاق نہیں ہوئی ہے، اپنے شوہر سے ۴۰ سال سے علیحدہ رہ رہی ہوں کہ میں نکاح میں اب بھی ہوں، کیا شوہر کے انتقال کے بعد عدت کرنی ہوگی؟

باسمہ سبحانہ تعالی

الجواب وبالله التوفيق: اگر شوہر نے طلاق نہیں دی ہے تو وہ عورت بدستور اس

کی بیوی رہے گی اور شوہر کے مرنے کے بعد عدت وفات گذارے گی محض مدت تک الگ

رہنے سے زوجیت کارشت ختم نہیں ہوتا۔

فتاوی دار العلوم زکريا (61/4)

لیکن بغیر طلاق کے عورت شوہر کے نکاح سے علیحدہ نہیں ہوسکتی۔

Leave Yours +

No Comments

Leave a Reply

* Required Fields.
Your email will not be published.